آپ کا حقیقی مسئلہ کیا ہے۔۔۔۔۔ ؟ اس بات کے جواب میں ہر شخص ایک دفتر کھول کر بیٹھ جائے گا کہ ''حضرت ایک ہو تو بتائوں ۔ یہاں تو آوے کا آوا ہی الٹ ہے''او
اس سوال کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں ۔ مذکورہ بالاجواب دینے والےکے بارے میں یہ رائے قائم کی جائے گی کہ قوم اور ملت اس کے نزدیک ثانوی چیز ہے اس کے نزدیک اولیت اپنی ذات کو حاصل ہے۔
یہ بات عوام کاالانعام تک محدود ہو تو برداشت بھی کی جاسکتی ہے لیکن جب یہ خواص کا وتیرہ بن جائے تو اس قوم کا ہر شخص اور من حیث المجموع وہ قوم مجموعۂ مسائل بن کر رہ جاتی ہے ۔
قوم اجتماع کا نام ہے جبکہ مذکورہ بالا سوچ افتراق کی علامت ہے ۔اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ ہم من حیث القوم کہاں پر کھڑے ہیں ۔
ہمارے اخص الخواص ،اس ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہنے اور خوب نفع سمیٹنے کے بعد ملک میں رہنا پسند نہیں کرتے ۔ہمارے لیڈرانِ قوم اپنے مسائل کی وجہ سے مصلحتوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔صدر سے لیکر یوسی ناظم تک سب اپنا الو سیدھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔
سوال یہ کہ قوم کہاں ہے ؟ ہمیں تو یہاں فقط افراد کا کچھ مجموعہ نظر آرہا ہے ۔
(جاری)
0 comments:
Post a Comment