Saturday, June 21, 2008

حقیقی مسئلہ۔۔۔۔۔۔ ؟

0 comments
آپ کا حقیقی مسئلہ کیا ہے۔۔۔۔۔ ؟ اس بات کے جواب میں ہر شخص ایک دفتر کھول کر بیٹھ جائے گا کہ ''حضرت ایک ہو تو بتائوں ۔ یہاں تو آوے کا آوا ہی الٹ ہے''او
اس سوال کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں ۔ مذکورہ بالاجواب دینے والےکے بارے میں یہ رائے قائم کی جائے گی کہ قوم اور ملت اس کے نزدیک ثانوی چیز ہے اس کے نزدیک اولیت اپنی ذات کو حاصل ہے۔
یہ بات عوام کاالانعام تک محدود ہو تو برداشت بھی کی جاسکتی ہے لیکن جب یہ خواص کا وتیرہ بن جائے تو اس قوم کا ہر شخص اور من حیث المجموع وہ قوم مجموعۂ مسائل بن کر رہ جاتی ہے ۔
قوم اجتماع کا نام ہے جبکہ مذکورہ بالا سوچ افتراق کی علامت ہے ۔اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ ہم من حیث القوم کہاں پر کھڑے ہیں ۔
ہمارے اخص الخواص ،اس ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہنے اور خوب نفع سمیٹنے کے بعد ملک میں رہنا پسند نہیں کرتے ۔ہمارے لیڈرانِ قوم اپنے مسائل کی وجہ سے مصلحتوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔صدر سے لیکر یوسی ناظم تک سب اپنا الو سیدھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔
سوال یہ کہ قوم کہاں ہے ؟ ہمیں تو یہاں فقط افراد کا کچھ مجموعہ نظر آرہا ہے ۔
(جاری)

Wednesday, June 18, 2008

جمہوریت

0 comments
اس وقت اس ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے جمہوریت کی وجہ سے ہورہا ہے ۔ ہر کام کی تہہ میں جمہوریت کار فرما نظر آتی ہے ۔ قاتل کو اب قاتل جمہوریت کہا جاتا ہے جبکہ شہید اب شید جمہورت کہلائے جاتے ہیں عدلیہ کی بحالی جمہوریت کے ذریعے ہوگی ، عدلیہ کی قاتل جمہوریت ہے ۔جمہورت کے آنے سے چیزیں سستی ہوں گی ، جمہوریت کے بعد چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں ،نقلی جمہوریت ، اصلی جمہوریت ،غلام جمہوریت ، آزاد جمہوریت جبکہ اقبال نے کہا تھا کہ
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا جاتا ہے تولا نہیں جا تا
جمہوریت کی آواز میں اب بھی کچھ دم خم نظر آتا ہے لیکن یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ جیسے آدمی موت سے پہلے زندگی کے لیے جدوجہد کرے ۔ تاریخ پاکستان ہمارے سامنے ہے پری تاریخ میں ہمیں کہیں جمہوریت کا فائدہ نظر نہیں آیا اور اگر ہمیں آج کل اگر کہیںسے فائدہ مل جاتا ہےتو وہ جمہوریت کا فائدہ نہیں بلکہ آمریت کی انتہائی قبیح صورت کے مقابلے میں کچھ قابل برداشت نظر آتا ہے ۔

Saturday, June 14, 2008

گھر

0 comments
ایک مستحکم معاشرے اجتماعیت کے دائرے میں گھر وہ بنیادی اکائی ہے کہ جو معاشرے کے استحکام کی اساس ہے لہذا جس معاشرے میں یہ بنیادی اکائی جس قدر مضبوط اور مستحکم ہو گی وہ تمدنی زوال کے باوجود اپنے بکھرے وجود کو سمیٹنے میں بہت جلد کامیاب ہو سکتا ہے ۔ تنزل اور زوال کے باوجود اس معاشرے میں اقدار کی بالادستی اور ان کا احترام قائم ہو گا ۔ اخلاقیات کے اصولوں کی پاسداری کی جاتی رہے گی اور معاشرے میں قلبی سکون اور ٹھراؤ کی کیفیت رہے گی ۔
اس سارے پس منظر میں گھر وہ مقام ہے کہ جو سب سے زیادہ توجہ چاہتا ہے جو سب سے زیادہ وقت اور ذہن کا بڑا حصہ اپنے لیے وقف کر دینے کا مطالبہ کرتا ہے ۔ ایک گھر کا نظام درحقیقت کسی ریاست کے نظام سے کسی حیثیت سے بھی کمتر نہیں۔
اسلام کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ زندگی کے بنیادی اور اہم مسائل کو فقط چند اصول بتا کر حل کر دیتاہے ۔ سیاسیات ،معاشیات معاشرت اور دیگرپہلؤوں کے بارے میں قرآن نے چند اصول بتا دیے ہیں ۔
بہت سے بڑے اور اہم معاملات کا حل اسلام نے فقط حیثیات کے معیار کو بتلا کر نکال دیا ہے ۔ ہم آج بھی اگر قرآن کے اس اصول کو اپنے پیش نظر رکھیں تو زندگی کے بیشتر مسائل کا حل ہمیں بآسانی مل سکتا ہے ۔

نیت اور خلوص نیت (چند پہلو)

·         عمل  کااولین مرحلہ نیت یا ارادہ کی تشکیل ہے ۔ نیت جتنی سنجیدہ ، شدید اور پختہ  ہوگی عمل اتنا ہی جلد اور بہتر وقوع پذیر ہ...

Search This Blog

Instagram

Sidebar Menu

Slider

Advertisement

About Me

Disqus Shortname

Facebook

Recent Posts

Comments system

Home Ads

Popular Posts